وزیرقانون اعظم تارڑنے ذاتی وجوعات پر وزارت سے استعفیٰ دے دیا

فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیرقانون اعظم تارڑنے ذاتی وجوعات پر وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے جب کہ دوسری طرف چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا بھی اپنے کل والے بیان سے یوٹرن لیتے ہوئے خود ہی اسے نامناسب قرار دے دیاہے۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارژ نے صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائے گئے استعفے میں کہا ہے کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں بطور وزیرقانون خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

انھوں نے لکھا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے بطور وزیر اپنی خدمات سرانجام نہیں دے سکتے اس لیے وہ اپنی وزارت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے استعفیٰ سے قبل اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکا کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔

انھوں نے کہا جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے،ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔ 

گزشتہ روز عاصمہ جہانگیر کا کانفرنس میں متنازعہ نعروں کے جواب میں بے بسی کااظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے، نعرے ادھر لگائیں جو رہا کرسکتے ہیں۔

چوبیس گھنٹے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے رویہ اور الفاظ پر غور کے بعد یوٹرن لیا ہے اوراپنے کل والے جواب کوخود ہی نامناسب قراردیا ہے۔ 

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں نعرے لگائے اور میں نے اس کا بھی جو جواب دیا، وہ نامناسب تھا۔

ان کا کہنا تھا میں ایک وفاقی وزیر ہوں، مجھے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں نعروں کا بہتر انداز میں ردعمل دینا چاہیے تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انسانی حقوق کے پلیٹ فارم پر وفاقی وزرا، سفیر مدعو تھے، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگنے والے نعرے نامناسب تھے، پاکستان میں سب نے مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے اور ہم سب اس کا شکار رہے۔

واضح رہے بلاول بھٹو نے گزشتہ روزتقریر کے دوران ہی یہ جواب دیا تھا اور جن کا انھوں نے ذکر کیاہے ان سب نے وزیر خارجہ کا موقف سنا تھا جس میں بلاول نے اپنے بے اختیار ہونے کااعتراف کیا۔

دوسرے دن صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نعرے بازی کرتے ہوئے ہمیں سوچنا چاہیے کہ جو جوان دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے قربانیاں دے رہے ہیں، انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.