عمران نے انڈین وزیراعظم سے چھپ کر بات کی نہ فوج کو لندن میں بدنام کیا

لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ فوج آئینی کردار میں رہنا چاہتی ہے یہ اچھی بات ہے،عمران نے انڈین وزیراعظم سے چھپ کر بات کی نہ فوج کو لندن میں بدنام کیا،تحریک انصاف۔

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماوں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور فواد چوہدری نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان فوج کے کچھ فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں، یہ انکا آئینی حق ہے، انہوں نے کبھی ایسی بات نہیں کی جس سے ارادہ کمزور ہو۔ اسد عمر نے کہا کہ آج پریس کانفرنس میں یہ کہا گیا کہ انہیں لانگ مارچ سے کوئی مسئلہ نہیں، یہ اچھی بات ہے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیصل واؤڈا کی پریس کانفرنس سے لوگوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش تھی،جب سرکاری ٹی وی نے کوریج دی،اسی وقت پول کھل گیا اس کے پیچھے کون سی قوت تھی۔

 شاہ محمود قریشی  نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اس دن شروع ہوا جب تحریک عدم اعتماد کی تیاری شروع کی گئی،عدم استحکام ہم نے نہیں کیا، ہم اسکا حل پیش کر رہے ہیں،ہم کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائے جائیں۔

سابق وزیرخارجہ نے کہا جب ہم سے سائفر کے بارے میں بات کی گئی تو کہا گیا کہ اسکا ڈیمارش دینا چاہیے،اب کہتے ہواہم نہیں،سائفراہم نہیں تھا تو سلامتی کمیٹی کے اجلاس کیوں کئے؟ شاہ محمود نے کہا کہ اس پر فیصلے کیوں کئے، ڈیمارش کیوں کیا گیا؟

فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کو خطرات تھے اور وہ چھپے ہوئے نہیں، انہیں خیبرپختونخوا حکومت نے بیرون ملک نہیں بھیجا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی نیوز کانفرنس سے دھچکا پہنچا، ہم اداروں کی نیوز کانفرنس کا جواب نہیں دے سکتے، عزت اور احترام کا رشتہ برقرار رہنا چاہیے۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم سے زیادہ فوج کے سے عشق کون کرتا ہو گا لیکن ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا پاکستان کو ہم نے جمہوری ملک بنانا ہے یا برما اور شمالی کوریا بنانا ہے۔

 پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ’صدر مملکت کو ہم نے خط لکھا آپ سائفر کی تحقیقات کروائیں، آپ تحقیات کیوں نہیں کروا رہے،سابق وزیراطلاعات نے کہا بھارتی وزیر دفاع نے پریس کانفرنس میں آزادکشیمراور گلگت بلتستان لینے دعویٰ کیا،پاکستان کی فوج کی عزت ضروری ہے وہیں پاکستان کے سیاست دانوں کی عزت بھی ضروری ہے‘۔

 پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ قتل سے تین منٹ پہلے میری  ارشد شریف سے بات ہوئی وہ وطن واپس آنا چاہتا تھا۔ شیری مزاری نے کہا کہ ارشد سے آخری میسج پر بات ہوئی اُس نے پاکستان آنے کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی جواب دیا تھا کہ انہوں نے میرے سر کی قیمت مقرر کردی ہے اس لیے میں چھپ رہا ہوں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ارشد کو خطرہ نہیں تھا اگر ایسا ہوتا تو وہ مجھے ضرور بتاتا، صحافی کا قاتل وہی ہے جس نے اُسے قتل کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہا کہ حامد میر کو گولیاں لگنے پر جو کمیشن بنایا اُس کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی۔

ان کا موقف تھاکہ ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے غلط کہا کہ ارشد شریف کو خطرہ نہیں تھا،  میرے پاس میسیجز ہیں اور کالز ہیں، چھبیس اگست کو ارشد شریف کو ٹوئٹر پر میسج دیا اور اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات و ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا۔

شیری مزاری نے کہا کہ ارشد شریف کے حوالے سے کئی ثبوت موجود ہیں کہ اُسے کس نے دھمکیاں دیں، پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ سب کو بات کرنے کا حق ہے لیکن مجھے علم نہیں کہ میں بھی اٹھا لی جاؤں۔

تحریک انصاف کی خاتون رہنما نے کہا کہ ایم آئی سکس کے ڈائریکٹر کو کبھی پریس کانفرنس کرتے نہیں دیکھا، جمہوری ملک کے ادارے کے لوگ پریس کانفرنس کرتے ہیں لیکن سیاستدانوں کو بھی حق دیں وہ بات کریں اور ایسا کرنا آئین میں لکھاہوا ہے۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.