کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق جماعت آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے رپورٹ طلب
فائل:فوٹو
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواست پر آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن میں تاخیر سے متعلق جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے تیسری بار بھی الیکشن ملتوی کردیا، لا افسر الیکشن کمیشن عبد اللہ ہنجرہ نے موقف اختیار کیا کہ سیکیورٹی وجوہات پر الیکشن ملتوی کیے گئے ہیں، 9 نومبر کو الیکشن کمیشن نے فریقین کا اجلاس بلایا ہے۔
بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق کی عدالت سے تلخ کلامی ہوگئی، عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اگر مجھے بات نہیں کرنے دینا چاہتے تو آپ بتا دیں میں خاموش ہوجاؤں گا۔ سندھ پولیس کے پاس الیکشن کے لیے پولیس نفری نہیں ہے مگر لانگ مارچ میں بھیجنے کے لیے نفری ہے، الیکشن کمیشن کے بجائے فیصلے کا اختیار عملاً سندھ حکومت کے پاس آگیا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔
دخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 12 سے زیادہ امیدوار فوت ہوچکے ہیں، کئی امیدواروں کے پاس مہم چلانے کے وسائل ختم ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن میں جان بوجھ کر تاخیر کی، الیکشن کمیشن سندھ حکومت کی ایما پر کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔
تبصرے بند ہیں.