ذہنی تناوٴ کے دماغ کی فعالیت پر ممکنہ طور پر مضر اثرات نہیں ہوسکتے،تحقیق
فائل:فوٹو
ایتھنز: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ذہنی تناوٴ کے دماغ کی فعالیت پر ممکنہ طور پر مضر اثرات نہیں ہوسکتے۔تاہم دائمی تناوٴ لوگوں کو متلی سے لے کر سر درد تک اور بلند فشار خون اور امراضِ قلب جیسی متعدد بیماریوں کے لیے آسان ہدف بناسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف جورجیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کم سے معتدل نوعیت کا تناوٴ یادداشت کی کارکردگی میں بہتری لاتی ہے۔
محققین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ تحقیق کے نتائج ذہنی تناوٴ کے کم سے معتدل سطح تک مخصوص تھے۔ تناوٴ کی یہ سطح ایک بار معتدل سطح سے تجاوز کرجائے اور مستقل ہوجائے تو یہ انسان کے لیے انتہائی مضر ہوجاتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف آسف اوشری کا کہنا تھا کہ تناوٴ کے مضر نتائج کافی واضح ہیں اور یہ نئے نہیں ہیں۔
مستقل شدید ذہنی تناوٴ دماغ کی ساخت بدل سکتا ہے جس کے نتیجے میں سرمئی مادہ، جو پٹھوں کو قابو کرنے، فیصلہ سازی، خود پر اور جذبات پر قابو کرنے میں شامل ہوتا ہے، کے بدلے سفید مادے میں اضافہ ہوتا ہے۔
دائمی تناوٴ لوگوں کو متلی سے لے کر سر درد تک اور بلند فشار خون اور امراضِ قلب جیسی متعدد بیماریوں کے لیے آسان ہدف بناسکتا ہے۔
آسف اوشری کا کہنا تھا کہ محدود تناوٴ کے اثرات کے متعلق کم معلومات ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ کم سے معتدل سطح کے تناوٴ کا بہتر یادداشت اور اعصابی فعالیت سے تھا جس کے نتیجے میں دماغ کی بہتر کارکردگی سامنے آئی۔
تبصرے بند ہیں.