پاکستان میں گوگل پلے اسٹور کی سروسز مفت میں ڈاوٴن لوڈ نہیں ہوسکیں گی
فائل:فوٹو
اسلام آباداسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جانب سے بین الاقوامی سروس فراہم کرنے والوں کو 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ادائیگی منسوخ کرنے کے بعد موبائل صارفین یکم دسمبر 2022 سے پاکستان میں گوگل پلے اسٹور کی سروسز مفت میں ڈاوٴن لوڈ نہیں کرسکیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل پلے اسٹور کی سروسز معطل ہونے پر پاکستانی صارفین کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے کے اہل ہوں گے، جس کے بعد انہیں گوگل اور دیگر بین الاقوامی ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے۔
ادھر اسٹیٹ بینک نے ڈائریکٹ کیرئیر بلنگ (ڈی سی بی) کے طریقہ کار کو تبدیل کیا جس کے بعد موبائل کمپنیوں کے ذریعے گوگل، ایمزون اور میٹا وغیرہ سمیت بین الاقوامی سروس فراہم کرنے والوں کو سالانہ بنیادوں پر 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی رک گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق نے گوگل اپیلی کیشن کی بندش سے متعلق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کوخط ارسال کردیا۔
امین الحق نے خط میں کہا کہ کچھ روز قبل ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے وزارت آئی ٹی کو لکھے گئے خط میں اسٹیٹ بینک کی گوگل کو ادائیگی روکنے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی سنگینی پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد وزارت خزانہ کو مراسلہ لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹیلی کام انڈسٹری پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے اس طرح کے فیصلے معاملات مزید خراب کرسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ادائیگی روکنے سے پاکستان میں پیڈ گوگل ایپلی کیشن سروسز معطل ہوجائیں گی تاہم فری گوگل اپیلی کیشنز سروسز برقرار رہیں گی۔
امین الحق نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کو ادائیگی روکنے سے پاکستان کی ساکھ متاثر اور پیڈ ایپلی کیشنز استعمال کرنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور 4 سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) نے متفقہ طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جمعہ کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس میں ڈی سی بی کے طریقہ کار کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔
تبصرے بند ہیں.