سعودی حکام کیلئے جاسوسی کرنے پر ٹوئٹر ملازم کو ساڑھے 3 سال قید کی سزا

فوٹو: رائٹرز

سان فرانسسکو: سعودی حکام کیلئے جاسوسی کرنے پر ٹوئٹر ملازم کو ساڑھے 3 سال قید کی سزا،امریکا کی عدالت نے ٹوئٹر کے ایک سابق ملازم کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے کے الزام میں سزا سنائی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست سان فرانسِسکو کی وفاقی عدالت نے ٹوئٹر کے سابق ملازم احمد ابوامو کو رواں برس اگست میں غیر ملکی حکومت کے جاسوس اور دستاویزات کی جعلسازی کی سازش جیسے سنگین جرائم پرمجرم قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق احمد ابوامو پرمنی لانڈرنگ، فراڈ کا بھی الزام تھا، امریکی استغاثہ نے کہا کہ صارفین کی معلومات جاری کرتے ہوئے سعودی عرب کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں ٹوئٹر کمپنی کے سابق مینیجر کو ساڑھے 3 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ملزم کو استغاثہ نے 7 سال سزا دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کمپنی میں صارفین کی خفیہ معلومات فروخت کرنے والے دیگر افراد کی پہچان ہو سکے۔

وکلا نے احمد ابوامو کی صحت، دیگر جرائم کی فرد جرم عائد کرنے میں ناکامی اور اہل خانہ سے متعلق درپیش مسائل کا حوالہ دیا جنہوں نے 2013 سے 2015 کے دوران ٹوئٹر میں ملازمت کے وقت انہیں شدید متاثر کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سزا اس لئے بھی ہوئی کہ احمد ابوامو نے دو ٹوئٹر صارفین کی تفصیلات دینے کے عوض سعودی حکام سے 42 ہزار ڈالر اور ایک لاکھ ڈالر مالیت کا وائر ٹرانسفر کا ایک جوڑا لیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احمد ابوامو نے سعودی حکومت اور شاہی خاندان کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹوئٹر صارفین کا حساس ڈیٹا ٹوئٹر سسٹم سے سعودی حکام کو فراہم کیا، تاکہ سعودی حکام انہیں تلاش کرکے سزا دے سکیں۔

سزا پانے والے سابق ملازم کے وکیل نے کہا کہ ٹوئٹر میں ملازمت کے دوران ان کا خاندان متعدد مسائل سے دوچار رہا ہے جس میں اپنی بہن کی زندگی میں آنے والی سنگین مشکلات بشمول ان کی نومولود بیٹی کے لیے خصوصی طبی دیکھ بھال جیسے مسائل شامل تھے.

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.