تعلق ہمیں زندہ ہونے کا احساس دلاتاہے
تحریر:فہیم خان
انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی خلا ایسا ہوتاہے جس میں لوگ آتے ہیں ، بیٹھتے ہیں اور کچھ عرصے بعد خود ہی چلے جاتے ہیں۔جیسے سفرکے دوران ،کسی آفس میں ملازمت کرتے ہوئے یاکسی ضرورت کے وقت میں ساتھ آملنے والا۔ جس سے ہمارا جزوقتی تعلق بن جاتا ہے۔
لیکن کچھ تعلق ایسے ہوتے ہیں جو ہم خود بناتے ہیں اس تعلق اوررشتے میں انتخاب اور فیصلہ ہمارا اپنا ہوتاہے۔یہ ہمسفر ، دوست یاآفس کولیگز ہوسکتے ہیں تاہم اس کے لئے دوسرے انسان پر اعتماداوراعتبارضروری ہے۔کیونکہ دنیا میں سب سے بڑا رشتہ اعتماد کا ہی ہے۔ اگر اعتماد کا عنصر ہے تو سارے رشتے اور معاملات ٹھیک ہوں گے اور اگر اعتماد نہیں ہے تو تمام رشتے بے فائدہ ہی ہیں کیونکہ اعتماد کا رشتہ دونوں اطراف سے مخلص ہونے کی صورت میں ہی پروان چڑھتا ہے۔
ویسے بھی کسی بھی تعلق کے لیے تین چیزیں بہت ضروری ہوتی ہیں اوریہ تین چیزیں وقت ، توجہ اوراہمیت ہیں۔ہمارے اکثر تعلق اس لیے ناکام ہوجاتے ہیں کہ ہم یہ تین چیزیں نہیں دے پاتے حالانکہ یہ کسی بھی تعلق کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں اور اگر بنیاد کمزور ہوتوپھر عمارت بھی کمزور ہی ہوگی۔
تاہم ہر تعلق کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر وہ نہ ہو تو زندگی میں کمی کا احساس رہتا ہے۔ اگر کسی کو اس کے مطابق توجہ اور اہمیت نہ ملے تو وہ احساس وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہوہی جاتاہے۔اس لئے ان رشتوں اورتعلقات کو پائیدار بنانے کے لئے اس میں وقت اورتوجہ ضرور شامل کریں ،تب ہی وہ تعلق پائیدار ہوگا۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تعلق ہی ہمیں زندہ ہونے کا احساس دلاتاہے۔درحقیقت بہترین تعلق وہ ہے جو آپ کی ترقی میں معاون ہو ، آپ کے ساتھ مخلص ہو اور آپ کااحساس کرتاہو۔تاہم رشتوں اور تعلقات کونبھاتے ہوئے اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر آپ کسی کیساتھ بہت مخلص ہوکرچل رہے ہیں اوردوسرابھی آپ کے ساتھ ویساہی تعلق نبھائے گا تویہ ضروری نہیں ہے۔
ویسے بھی دوستی اورتعلق کی گہرائی کااحساس صرف زبانی کلامی نہیں ہوتابلکہ یہ توجہ، برتاواوررویے سے ہوتاہے کیونکہ فاصلے کبھی رشتے الگ نہیں کرتے اورنزدیکیاں کبھی رشتے نہیں بناتیں اگراحساسات سچے ہوں اورپرخلوص ہوں تووہ رشتے اورتعلق ہمیشہ زند ہ رہتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.