قوم کی جب سوچ بدل جائے تو کنٹینرز راستے نہیں روک سکتے، عمران خان

فوٹو اسکرین گریپ

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے قوم کی جب سوچ بدل جائے تو کنٹینرز راستے نہیں روک سکتے، عمران خان کا کہنا تھا جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور راستوں پر کنٹینر لگائے گئے مگر عوام کے جنون نے ہر چیز کو شکست دے دی۔

سابق وزیراعظم نے لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بہت بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو آنے نہیں دینا، عمران خان کا کہنا تھا کہ اسی لیے انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

مینار پاکستان پر پہنچنے پر جلسہ کے شرکاء نے عمران خان والہانہ استقبال کیا، مینار پاکستان شہر بھر کنٹینرز لگانے اور گرفتاریوں کے باوجود کھچا کھچ بھرا ہوا تھا.

خطاب کے دوران عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حالیہ انٹرویو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہٹانے کی وجہ بتائی کہ ’عمران خان خطرناک ہوگیا تھا، آج کو صورت حال ہے وہ کتنی خطرناک ہے کیا جنرل باجوہ اس کا جواب دیں گے؟‘۔

عمران خان نے کہا کہ قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ہماری حکومت کو سازش کے تحت گرا کر جرائم پیشہ افراد کو ملک پر مسلط کیا گیا، سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے اور غلام صرف اچھے غلام ہوتے ہیں اور اُن کی زندگی ذلت والی ہوتی ہے ’جب خوف کا بت ٹوٹ جائے تو حقیقی آزادی مل جاتی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ آج پیغام جانا چاہیے لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی، کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ عوام ناانصافی کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، میں نے اپنی قوم کو ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا.

انھوں نے کہا کہ اُن قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے‘۔

عمران خان نے کہا ’پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے یہاں جنگل کا قانون ہے، طاقتور چاہیے جو کچھ بھی کرے قانون اُس کے آگے بے بس ہے، جس ملک میں غریب کے مقابلے میں صرف امیر لوگوں کو انصاف ملے اُسے بنانا ریپبلک کہتے ہیں‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ضمانت ہونے کے باوجود میرے گھر پر پولیس اور رینجرز نے تین طرف سے حملہ کیا، عوام زمان پارک اس لیے پہنچے کہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان دہشت گرد نہیں ہے اور گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ وہ مجھے پچاس سالوں سے جانتے ہیں، انہوں نے میرے خلاف 143 کے قریب مقدمات درج کردیے ہیں جن میں سے چالیس تو دہشت گردی کے ہیں‘۔

عمران خان نے انکشاف کیا کہ جب یہ میرے زمان پارک پر بکتر بند لے کر آئے، انہوں نے بدترین شیلنگ کی جس پر میں نے وہاں موجود کارکنان کو کہا کہ میں خون خرابہ نہیں چاہتا اور بیگ اٹھا کر گرفتاری دینے جارہا تھا مگر کارکنان میرے آگے لیٹ گئے اور کہاکہ وہ آپ کو دوران حراست قتل کردیں گے‘۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے زندگی دے، میرا دل چاہتا ہے کہ جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا اُن کا بندوبست کروں مگر انشاء اللہ میں انہیں قانون کے مطابق سزا دوں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں پیشی کیلیے اسلام آباد جارہا تھا تو ٹول پلازہ پر اطلاع ملی کہ پچاس اہلکار گھر میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ وہاں میری دیندار اہلیہ بشریٰ بی بی اکیلی تھیں، اہلکاروں نے گھر میں لوٹ مارکی اور پانچ ملازمین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر اپنے ساتھ لے گئے‘۔

انھوں نے کہا ’میں فوجی افسران، ججز اور پولیس افسران سے سوال پوچھتا ہوں کہ زمان پارک میں جو ہوا وہ اگر آپ کے گھر میں ہوتا تو کیا کیفیت ہوتی؟‘۔ جبکہ یہ دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ہوتا کیونکہ جنگل کا قانون کسی بھی ملک میں نہیں ہے‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ان قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ضمانت ہونے کے باوجود میرے گھر پر پولیس اور رینجرز نے تین طرف سے حملہ کیا، عوام زمان پارک اس لیے پہنچے کہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان دہشت گرد نہیں ہے اور گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ وہ مجھے پچاس سالوں سے جانتے ہیں.

عمران خان نے مستقبل کا پروگرام دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں سب سے پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ختم کرنا ہوگا اور یہ ڈالر آنے سے ہی ہوگا، اس کے لیے ہمیں صرف قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہوگی، امریکا میں 17 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز ہیں جن کی آمدن 18 ارب ڈالر ہے.

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک بار ہم نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا تو پھر ملک میں سرمایہ کاری شروع ہوجائے گی پھر ہمیں معمولی قرض کیلیے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکنے پڑیں گے، چین میں بھی اسی طرح ہوا اور پھر آج چین ایک بڑی معاشی طاقت بن کر سامنے آگیا، ہمارے یہاں اوورسیز پاکستانی پلاٹ خریدے تو قبضہ ہوجاتا ہے پھر وہ کیوں یہاں سرمایہ کاری کرے گا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ ہم دوبارہ اقتدار میں آکر ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں توجہ دیں گے، ہماری حکومت میں ان دونوں شعبوں کی آمدن بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، پھر ہمیں سیاحت کو بھی فروغ دینا ہے اور ہمیں معدنیات پر بھی توجہ دینی ہوگی‘۔

عمران خان نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو ان ساری چیزوں کے ساتھ صنعتوں اور بالخصوص اسمال انڈسٹریز پر بھی توجہ دیں گے اور زراعت کے شعبے میں صرف پیداوار بڑھانی ہے جس کے لیے ہم چین سے بات بھی کرچکے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں نقصان والے اداروں کو پرائیوٹائز کرنا ہے جبکہ ٹیکس کلیکشن کو بھی بڑھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف بائیس لاکھ شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ نادرا ریکارڈ میں کروڑوں لوگ تھے جو ٹیکس میں پورا اتر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم اقتدار میں آکر منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلیے بھی خصوصی کام کریں گے کیونکہ ایلیٹ کلاس پیسہ چوری کر کے باہر بھیجتی ہے.

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کی سماجی حفاظت کیلیے ہم صحت کارڈ بھی جاری کریں گے جبکہ مستقبل میں ہم لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت راشن کیلیے پیسے بھی دیں گے، اس پر ثانیہ نشتر نے کام مکمل کرلیا ہے۔ ہم اقتدار میں آکر نوجوانوں کو بنا سود قرض دیں گے جبکہ تنخواہ دار طبقے کو گھر دینے کیلیے ہم اپنی اسکیم کو دوبارہ شروع کریں گے۔

راستوں کی بندش کے باوجود ہزاروں کارکن مینارپاکستان پہنچ گئے

 تحریک انصاف کا مینار پاکستان پر میلہ سج گیا، عمران خان خطاب کریں گے، رکاوٹوں، گرفتاریوں کے باوجود ہزاروں کارکن مینارپاکستان پہنچ گئے پی ٹی آئی کے جلسہ میں کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پی ٹی آئی رہنما بھی پہنچ رہے ہیں۔

لاہور میں تحریک انصاف نے مینار پاکستان گراؤنڈ میں سیاسی میدان سجا لیا، جلسے میں کارکنوں کی آمد کا سلسلہ تاحال جاری ہے ہر عمر کے لوگ شریک ہیں۔

جلسہ گاہ میں پارٹی قائدین کے بیٹھنے کیلئے بڑا سٹیج تیار کیا گیا ہے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے جلسے کے چاروں اطراف میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں اس حوالے سے مانیٹرنگ کیلئے 50 سے زائد کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

جلسہ سے قبل ہی پنجاب کی نگران حکومت نے تحریک انصاف کے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے شہر کے مختلف راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا تھا، اس کے علاوہ میٹرو بس سروس بھی محدود کر دی گئی۔

نگران حکومت نے ریلوے سٹیشن سے مینار پاکستان جانے والے راستے بند کئے، شاہ عالم مارکیٹ چوک، بانساں والا بازار چوک پر بھی دونوں اطراف کنٹینرز لگا دیئے گئے۔

لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا، راوی پل بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سگیاں پل، انجینئرنگ یونیورسٹی روڈ کے راستے بھی بند رہے.

شاہدرہ، راوی ٹول پلازہ، بتی چوک سے مینار پاکستان جانے والے راستوں پر کنٹینرز لگا کر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں جبکہ نیازی چوک، دہلی دروازہ اور دوموریہ پل کو بھی بند کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جلسے کے پیش نظر مختلف شہروں میں پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکےمتعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.