الیکشن کمیشن صدر مملکت کی طرف سے دی گئی تاریخ کو کیسے بدل سکتا ہے؟ چیف جسٹس

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی درخواست، سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے کی.

جب تک فریقین راضی نہ ہوں ہوا میں کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔الیکشن کمیشن صدر مملکت کی طرف سے دی گئی تاریخ کو کیسے بدل سکتا ہے؟ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے انتخابات تاخیر کیس میں اہم ریمارکس۔

کہادیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وجوہات کیا آئین کے آرٹیکل دو سو چون کی کسوٹی پر پورا اترتی ہیں؟ حکومت اور تحریک انصاف انتخابات میں پر امن رہنے کی یقین دہانی کرائیں.

آپ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کیلئے ہائی کورٹ سے کیوں رجوع نہیں کرتے، جسٹس جمال خان مندوخیل کا علی ظفر سے مکالمہ۔الیکشن کمیشن نے تین خلاف ورزیاں کیں، وکیل پی ٹی آئی علی ظفرکا مؤقف ۔۔

الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کی دی گئی تاریخ منسوخ کی، پنجاب میں انتخابات کی نئی تاریخ دی جسکا اسے اختیار نہیں تھا، 90 دنوں سے زائد وقت میں انتخابات کیلئے تاریخ دینا آئین سے انخراف ہے، وکیل علی ظفر کے دلائل ۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے جواب دیا ،آپ یہی سوال متعلقہ ہائی کورٹ میں بھی لیکر جاسکتے ہیں،

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے،اس وقت جو رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اسے صرف سپریم کورٹ ہی دور کر سکتی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا،ایک سوچ ہے کہ ملک میں انتخابات اسی وقت ہونے چاہیں جب امن و امان ہو، ہمارے سیاست دان ملک میں استحکام کیلئے کیا کر رہے ہیں؟ یہ بہت پریشان کن سوچ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکی کشیدگی کے خاتمے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا،آئین اور قوانین لوگوں کے تحفظ کیلئے ہیں،ہم حقیقت سے بھاگ نہیں سکتے۔ فریقین آزادانہ اور شفاف انتخابات چاہیں تو پر امن رہنے کی یقین دہانی کرائیں۔

انھوں نے کہا یہ بہت اہم معاملہ ہے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کا معاملہ ہے ۔عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت تمام متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کرکے سماعت ملتوی کردی۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.