کون بنے گا وزیراعظم آزاد کشمیر؟ کس کے سر سے گزرے گا بادشاہ گر پرندہ۔۔ہما؟ کون ٹھہرے گا نور نظر اہم ترین نظروں گا؟ گیم ایک دلچسپ اور آخری مرحلے میں داخل ہوچکی۔۔ سینز پل پل بدل رہے ہیں۔
کروڑ پتیوں کا ارب پتی کون بنے گا؟ دوستیاں بدل رہی ہیں۔۔ وفاداریاں تبدیل ہورہی ہیں۔ سلطانی شیروانی پہننے والوں کے خواہش مندوں سے زیادہ بے تاب وہ دوست ہیں جو صاحب کا ہینڈ بیگ اٹھانے کی محارت رکھتےہیں.
کوئی سلطان کے حق میں مہم چلا رہا ہے۔۔ کوئی چوہدری کو بڑی کرسی پر دیکھنا چاہتا۔۔ کوئی خواجہ کو خجہ(بڑاآدمی) بنانے کے چکروں میں مصروف ہے۔
دوستو۔۔ جب تک نیا وزیراعظم تیارہوجاتا ہے۔ اس کی نوک پلک سنواری جاتی ہے۔ اس کو آب وفاداری پلائی جاتی ہے۔۔ تب تک ایک پرانی کہانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔۔۔
کہانی موجودہ صورتحال کے تقریباً عین مطابق ہے…
یہی کچھ 20 یا 30 سال پرانا قصہ ہے۔۔ آزاد کشمیر کی طرح کا ہی ایک آزاد مگر بے اختیار خطہ تھا۔۔۔ وہاں الیکشن میں شفاف طریقے سے لوگوں نے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا۔
پی ٹی آئی کی طرح ایک پارٹی نے اکثریت حاصل کی۔۔ وزارت عظمیٰ کے چناؤ کی باری آئی تو دوبڑے اور ایک چھوٹا اور نیا نام سامنے آگیا۔۔۔
چونکہ جیتنے والی پارٹی فتح کے باوجود بے اختیار تھی تو معاملہ با اختیار والوں کے پاس چلاگیا۔۔۔
میز سج گیا اور امیدواروں کے انٹرویوز ہونے لگے۔۔ انٹرویو میں امیدواروں کی عقل و شکل کا ناپ تول ہوا۔۔ یس باس والی ادائیں پرکھی گئیں۔۔ خوشامد کے طریقے جانچے گئے۔۔اور سب سے ۔۔جی حضوری۔۔ کے وصف دیکھے گئے۔۔۔
دو بڑوں کے بعد جب چھوٹے اور نئے امیدوارسے سوال جواب پوچھے گئے تو انٹرویو لینے والے پینل میں سے سب سے بڑے صاحب نے پوچھا۔۔ جی بتائیں۔۔ آپ کو کیوں وزیر اعظم بنائیں؟
امیدوار نے جواب دیا کہ لوگوں کے ووٹ سے آگے آیا ہوں۔۔ نوجوان ہوں۔۔ نیا چہرہ ہوں ۔۔ کچھ بھی جی ہاں کچھ بھی کرسکتا ہوں۔۔
صاحب نے پوچھا۔۔ باقی دو امیدوار بھی ہر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔۔(ماضی میں بھی تیرے جیسے وفادارآئے) ایک امیدوار نے تو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ہم جو بھی فیصلہ کرنا چاہیں، کرسکتے ہیں۔۔ انہیں ذرا بھی اعتراض نہیں ہوگا۔
دوسرے نے یہ تک کہا کہ۔۔ مجھے کورا کاغذ دیں۔۔ آج ہی جو جو دستخط درکار ہیں لے کر رکھیں۔۔۔ چھوٹے امید وار جو کچھ زیادہ ہےجوشیلا اور تاولا تھا۔۔ بولے صاحب جی ۔۔ یہ میرے ہاتھ لیں۔۔ کاٹ کے اپنے پاس ہی رکھ لیں۔۔ کل جو سائن چاہیےہوگا….
پینل کو چھوٹے اور نئے امیدوار کی یہ انوکھی ادا اورمنفرد آفر بہت پسند آئی اور سب نے یک زبان بولا۔۔ مل گیا۔ مل گیا۔۔۔ وزیراعظم مل گیا ۔۔۔ اگلے روز چھوٹے کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے کا فرمان جاری ہوا.
تبصرے بند ہیں.