عمر عطا بندیال کی ساس سے منسوب مبینہ آڈیو کی تحقیقات کی بجائے تنقید شروع کردی گئی
اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کی ساس سے منسوب مبینہ آڈیو کی تحقیقات کی بجائے تنقید شروع کردی گئی۔
گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی ساس ماہ جبین نون کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی ۔ آڈیو لیک میں ماہ جبین نون اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ گفتگو کر رہی ہیں۔
یہ اڈیو کہاں سے آئی ، کس نے ریکارڈ کی ، کیوں ریکارڈ کی گئی حکومت کی طرف سے اس پر تحقیقات کی بجائے مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے رہنماوں نے آڈیو پر تنقید شروع کررکھی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصہ سے مبینہ طور پر مختلف شخصیات کی آڈیو ویڈیوز لیک کا سلسلہ جاری ہے جس کی تحقیقات کرنے اور ریکارڈ کرنے والوں تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی جاتی ۔
ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے چجز اور چیف جسٹس کی ساس سے منسوب مبینہ آڈیو آنے کی بعد کسی حکومتی ذمہ دار نے اس کی مذمت یا تحقیقات کرنے کی بجائے آڈیو کی گفتگو پر تنقید شروع کررکھی ہے۔
بظاہر یہ دو خواتین کی ذاتی رائے ہے اور کسی بھی گھر ، دفتر یا پبلک مقامات پر لوگ طرح طرح کے تبصرے کرتے ہیں اور ایسی ہزاروں لاکھوں کالز روزانہ ہوتی ہیں جن میں سیاست پر اپنی اپنی مرضی کی باتیں ہوتی ہیں۔
حکومت کو یا اداروں کو یہ سلسلہ بند کرنے اور ریکارڈنگ کرنے والوں تک پہنچنے کی کوشش کرنی چایئے کیونکہ یہ تاثر بھی پایا جاتاہے کہ مبینہ ریکارڈ نگ ٹارگٹڈ ہوتی ہے جس کا مقصد کچھ اور مقاصد کا حصول یا سیاسی ہوتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.