لاہور: سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہاہے آڈیو لیک سے کوئی زلزلہ نہیں آیا، کیا غلط کہا ہے؟ ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک کو ’’چوری کا مال‘‘ قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے گفتگو میں اپنی مبینہ آڈیو لیک پرسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اس آڈیو سے کوئی بھونچال نہیں مچا ، کوئی زلزلہ نہیں آگیا۔
انھوں نے کہا کہ میری رائٹ ٹو پرائیویسی کو متاثر کیا گیا ہے، میں اسے نہیں مانتا، یہ چوری کا مال ہے ، چوری کا مال نہ بک سکتا ہے نہ تشہیر ہوسکتی ہے۔
ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے اس میں کیا غلط کیا ہے، کیا میں پروفیشنل نہیں ہوں ؟ میں نے اپنی لاء فرم کھول رکھی ہے ، مجھ سے کوئی مشورہ کرے تو مجھ پر مشورہ نہ دینے کا کوئی عذر ہے؟
انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود اس عمل کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہوں، میر ے رائٹ ٹو پرائیوسی کو متاثر کیاگیا۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو وائرل ہے جس میں وہ پی ٹی آئی وکیل کی توہین عدالت کی درخواست پر رہنمائی کر رہے ہیں۔
مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میرے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔
ثاقب نثار نے کہا کسی بھی شہری کی نجی گفتگو ریکارڈ کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے،کسی کی نجی گفتگو ریکارڈ کر کے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ یہ لوگ آئین قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دوسروں کی نجی گفتگو ٹیپ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا، ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ طارق رحیم سینئرقانون دان اور میرے دوست ہیں، انہوں نے مجھ سے قانونی رائے مانگی جو میں نے دی.
تبصرے بند ہیں.