انسانی حقوق کی تنظیموں کا سیاسی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ

فوٹو: فائل

لاہور: انسانی حقوق کی تنظیموں کا سیاسی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ،پاکستانی حکام سے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایکوئڈیم، سی آئی آئی سی یو ایس اور فورم ایشیا کی طرف سے مشترکہ مطالبہ سامنے آیا ہے.

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیاہے جس میں کہاگیاہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا پاکستانی حکام سے سیاسی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کیا جائے.

ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایکوئڈیم، سی آئی آئی سی یو ایس اور فورم ایشیا نے مشترکہ اعلامیہ میں کہاہے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں اور انسداد دہشت گردی کے مقدمات کے ذریعے ہراساں کرنے سے روکنے پر زوردیاہے،صحافی عمران ریاض کی بازیابی سمیت پرامن احتجاج میں شامل تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا.

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے سی سی ٹی وی فوٹیج، جیو فینسنگ، اور واٹس ایپ نگرانی کی مدد سے 25,000 لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے، 5 ہزار افراد کو حملوں میں براہ راست ملوث ہونے پر گرفتار کیا جائے گا

عامرمیر کہ مطابق سرکاری اور فوجی املاک پر حملہ کرنے والوں پر فوجی عدالتوں اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا،حکام کا یہ عمل نامناسب اور انسانی حقوق کے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے، کم از کم 4,000 افراد کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جا چکا ہے.

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ21 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 123 سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا،حکام لازمی طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر عوام کےمنصفانہ ٹرائل کے آئینی حق کو یقینی بنائیں.

سیاسی مقاصد کیلئے فوجداری قوانین اور مبہم انسداد دہشت گردی کی دفعات کا سہارا نہ لیا جائے، انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے، حزب اختلاف کے رہنماؤں میں سے بعض کو جیل سے رہائی کے فورا بعد عدالت کے احاطے سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا.

اعلامیہ کے مطابق جن لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا انکے گھروں پر آدھی رات کو چھاپے مارے گئے اور بغیر وارنٹ گرفتار کرلیا گیا،تشویشناک بات یہ ہے کہ معروف صحافی عمران ریاض خان پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے جانے جاتے تھے،11 مئی کو سیالکوٹ کے ائیر پورٹ سے عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا.

اور اس کے بعد سے ان کی کوئی خبر نہیں، عدالتی احکامات کے باوجود پولیس عمران ریاض کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی،22 مئی کو پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں مل سکا.

یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جبری گمشدگی ہے،پاکستان میں کئی سالوں سے اختلاف کرنے والی آوازوں کو سزا دینا تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے جسکو اب ختم ہونا چاہیے،سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو 17 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا.

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 22 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی فوری رہائی کا حکم دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم ہر رہائی کے بعد ڈاکٹر شریں مزاری کو نئے مقدمات میں نامزد کر کہ دوبارہ گرفتار کر لیا گیا.

حالیہ مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے تمام کارکنان کو منصفانہ ٹرائل کے حقوق ملنے چاہئیں،عام شہریوں کامقدمہ فوجی عدالتوں یا انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں نہ چلایا جائے.

آزادی کے حق کے احترام کے لیے یہ فرض بھی ضروری ہے کہ انہیں ضمانت دی جائے،ہر گرفتار شدہ شخص مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ضمانت یافتہ تحفظات کا حقدار ہے، گرفتار افراد کو قانون، بشمول جج یا اہلکار کے سامنے اپنے کیس کی فوری سماعت کرنے کا حق دیا جائے.

گرفتار افراد پر لگے الزامات سے انھیں آگاہ کیا جائے اور ان سے انسانیت اور وقار کے ساتھ برتاؤ کیا جائے، عدالتیں کوشش کریں کہ وہ خودمختار اور غیرجانبدار ہوں،پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے پرامن احتجاج کے آئینی حق کو تسلیم کرے.

انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے ریاستی فریق کے طور پر پرامن احتجاج کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ان معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.