رجب طیب اردوان کی فتح، آئندہ 5 سال کیلئے ترکیہ کے صدر منتخب ہوگئے
فوٹو: ترکیہ میڈیا
انقرہ : رجب طیب اردوان کی فتح، آئندہ 5 سال کیلئے ترکیہ کے صدر منتخب ہوگئے. 52.9 فیصد ووٹ حاصل کئے، حامیوں کا ترکیہ کے مختلف شہروں میں جشن ، ان کے مد مقابل اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.92 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
زمینی حقائق ڈاٹ کام نے ترکیہ میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکیہ میں صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ کسی امیدوار کو مطلوبہ اکثریت یعنی 50 فیصد ووٹ نہ ملنے پر بےنتیجہ رہا، رن آف مرحلے میں رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر فتح حاصل کر لی ہے.
وزیراعظم پاکستان شہبازشریف، امیر قطر، آذربائیجان، ایران، افغان طالبان حکومت سمیت دنیا بھر سے سربراہان مملکت کی انتخابات میں کامیابی پر رجب طیب اردوان کو مبارکبادیں.
ترکیہ میڈیا کے مطابق پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا، دلچسپ صورتحال رہی، ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا جبکہ ووٹنگ کےلئے دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔
اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچدار اولو اور اہلیہ سیلوی قلیچدار اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا.
ہائی الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد ینیر نے بھی انقرہ میں ووٹ ڈالا۔ اور اس کے بعد جاری کردہ بیان میں احمد ینیر نے امید ظاہر کی تھی کہ آج کے انتخابات کے نتائج کا اعلان 14 مئی کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ جلدی کر دیا جائے گا۔
ترک صدر رجیب طیب اردوان نے مسلسل دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کی ہے، رجب طیب اردوان کو 52.9 فیصد ووٹ لیکر فتح حاصل کی، اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.92 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں، ترک میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کو دو کروڑ 67 لاکھ ووٹ ملے۔
رجب طیب اردوان نے فتح حاصل کرنے کے بعد قوم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ہم نے صدارتی انتخابات کا دوسرا دور اپنی قوم کے حق میں مکمل کر لیا ہے۔
Türkiye’s President Erdogan started off his speech with a famous Turkish song as he thanked the Turkish nation for his historic runoff election victory outside his home in Istanbul pic.twitter.com/cuepUYwCeV
— TRT World (@trtworld) May 28, 2023
تبصرے بند ہیں.