سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش،خسارہ 37.7 ارب روپے

فوٹو: فائل

کراچی : وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش،خسارہ 37.7 ارب روپے سے زائد ہے،وزیر اعلیٰ سندھ مالی سال 2023 – 24کا صوبائی بجٹ پیش کیا۔

مراد علی شاہ نے بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے  کہا یہ میری بارہویں بجٹ تقریر ہے، سندھ میں سیلاب اور کووڈ-19 کے باوجود گزشتہ پانچ سالوں میں غیر معمولی ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ اعدادوشمارکے مطابق گریڈ ایک سے 16 تک 35 فیصد اور گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ 30 فیصد بڑھانے کا اعلان کیاگیا۔

مزدور کی کم سے کم 25000 تنخواہ ،35 فیصد اضافے کا اعلان کیا پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 25 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز۔

• مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز،بون میروٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کیلئے 6 کروڑ روپے مختص.

انڈس ہسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کرنے کی تجویز، کہا ہم موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ حکومت سندھ نے عالمی بینک سے 5 منصوبوں کے لیے تقریباً 1.7 ارب ڈالر حاصل ہے، اسی طرح 20 کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک سے سیکیور کیے، میں اس حوالے سے مزید بات کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی کرنے کے لیے استحکام بہت ضروری ہے، سندھ میں گزشتہ 5 سال میں استحکام برقرار رہا، وفاق میں 5 سالوں میں 6 وزرائے خزانے میں بجٹ پیش کیے جبکہ میں آج مسلسل پانچواں بجٹ پیش کررہا ہوں، ہم سندھ میں استحکام لا چکے ہیں، انشا اللہ وفاق میں بھی استحکام لائیں گے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کرنے کو یقین بنانے کے لیے سندھ نے رواں مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں 188 روپے کا کیش سرپلس برقرار رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ایک ایک روپیہ خرچ کرکے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے نظر ثانی شدہ اخراجات برائے 23-2022 کے 17.6 کھرب روپے ہیں جبکہ بجٹ میں اس کا تخمینہ 17.1 کھرب روپے لگایا گیا تھا۔

رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ جاری اخراجات 12.9 کھرب روپے رہے، یہ 11.1 کھرب روپے کے بجٹ تخمینے سے 8 فیصد زیادہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 23-2022 کے لیے جاری کیپٹل اخراجات کا نظر ثانہ شدہ تخمینہ 62.13 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں نظر ثانی شدہ ترقیاتی اخراجات 406 ارب کے ہوں گے، باجود چیلنجز کے یہ سب سے زیادہ ترقیاتی اخراجات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ہمیں وفاق سے 10.8کھرب روپے ملنے کی توقع ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جہاں تک ہمارے اپنے وسائل کا تعلق ہے، ہمیں 358.2 ارب روپے کی آمدنی کا نظرثانی شدہ تخمینہ لگایا ہے جبکہ بجٹ میں اس کا 374 ارب روپے حاصل کرنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ ریونیو بورڈ 180 ارب روپے کا ہدف رواں مالی سال کے اختتام تک حاصل کرے گا۔

مراد علی شاہ کے مطابق منصوبوں میں غیر ملکی معاونت کا نظرثانی شدہ تخمینہ 147.82 ارب روپے کا لگایا گیا ہے جبکہ وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے 14 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا۔

سالانہ ترقیاتی منصوبوں کا ذکرکرتے ہوئے بتایا مالی سال 24-2023 کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.6 ارب روپے تجویز،بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لیے 266.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

• وفاق کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 22.412 ارب روپے تجویز،صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے لیے 380.5 ارب روپے مختص،ضلعی اے ڈی پی کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں.

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ہماری توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کے لیے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، آئندہ سال کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 34.69 ارب روپے مختص کئے گئے۔

سندھ میں شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 19.7 ارب روپے مختص، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 11.517 ارب روپے رکھے گئے ہیں، شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے، بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کے لیے 62.5 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کے لیے 24.35 ارب روپے دستیاب ہوں گے، ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات اور سڑکوں کے لیے ترقیاتی اخراجات کے لیے 89.05 ارب روپے میسر ہوں گے۔

‎اس سے قبل ترجمان سندھ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سندھ کابینہ نے مالی سال 24-2023 کے لیے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.