صوبہ ہزارہ پی ڈی ایم حکومت نہیں بنائے گی، صوبے کے قیام کا بل موخر کردیاگیا

فوٹو: فائل

اسلام آباد:صوبہ ہزارہ پی ڈی ایم حکومت نہیں بنائے گی، صوبے کے قیام کا بل موخر کردیاگیا،صوبہ ہزارہ کے قیام کا بل4 سال قومی اسمبلی میں پیش ہو کر پڑا رہا،2 سال پہلے سینیٹ کمیٹی میں پیش ہوا تو وہ بھی موخر کردیاگیا۔

صوبہ ہزارہ کے قیام کےلئے بل 2 سال پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں غور کےلئے پیش کیا گیا تھا جسے اب نومبر تک موخر کردیاگیاہے یعنی اگست یا ستمبر میں موجودہ حکومت خاتمے تک یہ قانون سازی نہیں ہوگی۔

واضح رہے صوبہ ہزارہ کے لیے دو دفعہ صوبہ خیبر پختون خواہ کی اسمبلی قراردادیں منظور کر چکی ہے جب کہ ہزارہ صوبہ پر وہاں کی تمام قومی سیاسی جماعتیں صوبے کے قیام کے حوالے سے سیم پیج پرہیں ۔

ہزارہ ڈویژن کے تمام ہی سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتیں ہزارے کی حد تک صوبہ ہزارہ کے قیام پر متفق ہیں مگر اس کے باوجود بڑی سیاسی جماعتیں اور سطح پر زبانی دعووں سے آگے نہیں بڑھتیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کی پی ڈی ایم حکومت میں بظاہر کوئی رکاوٹ نہ ہونے اور اپوزیشن بھی اپنی یعنی قائدحزب اختلاف راجہ ریاض کے ہوتے ہوئے مخالفت کا کوئی امکان نہ ہونے کے باوجود پی ڈی ایم حکومت نے صوبہ ہزارہ پر یوٹرن لے لیا۔

صوبہ ہزارہ کے قیام کا بل نومبر تک ٹالنے کے بہانے حکومت کی طرف سے راہ فرار اختیار کرنے پر چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضٰی جاوید عباسی، وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود، مرکزی کو آرڈی نیٹرصوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر کا اظہار تشویش۔

صوبہ ہزارہ تحریک  کے رہنماوں نے صوبہ ہزارہ کا بل دو سال بعد سینٹ قائمہ کمیٹی میں لا کر مزید موخر کرنے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کوئی قرآنی اور آسمانی صحیفہ نہیں ہے جس میں تبدیلی نہ ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ آئین اور قانون عوام کی سہولت کے لیے ہوتا ہے نہ کہ ان کی مشکلات میں اضافہ کے لیے،انھوں نے کہا کہ ہزارہ کے عوام تک اس عمل کا منفی پیغام گیا ہے اور 8 اضلاع کے لوگ سمجھتے ہیں کہ پی ڈی ایم حکومت نے وعدہ پورا نہیں کیا۔

اپنے ایک مشترکہ بیان صوبہ ہزارہ تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کا بل چار سال قبل قومی اسمبلی اور دو سال قبل سینیٹ میں پیش ہوا۔ابھی تک التواء میں رکھے جانے کے بعد سینیٹر پیر صابر شاہ کا بل سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون میں پیش ہوا اور اس کو نومبر تک موخر کر دیا اس پر ہمارے شدید تحفظات ہیں۔

صوبہ ہزارہ  کا مطالبہ مکمل طور پر انتظامی مطالبہ ہے۔ہزارہ میں اٹھارہ قبائل بستے ہیں جن کی اپنی اپنی زبانیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ نئے صوبے بننے سے پاکستان مزید مضبوط ہو گا۔اور عوام کو سہولت ملے گی۔

مشترکہ بیان میں کہا گیاہے کہ نئے صوبوں پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔انھوں نے چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبہ ہزارہ اور دیگر صوبوں کا بل ایوان میں لا کر پاس کروائیں اوراپنا وعدہ اورعوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کریں۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.