اسلام آباد: آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات جاری،مانیٹری پالیسی سخت کرنے پر زور آئی ایم ایف کی گائیڈ لائن میں واضح کیا گیاہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت اورمہنگائی کم کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی، آئی ایم ایف کا پاکستان کی جانب سے حالیہ شرح سود میں اضافے کا خیر مقدم کیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کے ساتھ معاہدہ میں کہا گیاہے کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری ضروری ہے اوراسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی پر خود مختار کام کرنے کا موقع دینا ضروری ہے۔
ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے ہونا چاہیئے، واضح کیا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی،معاہدہ کے مطابق پاکستان کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 ارب ڈالر ملیں گے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستان کی معیشت کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے، پاکستان کو نئےمالی سال کےدوران بھاری بیرونی مالی ضروریات کیلئے وسائل مہیا ہونگے، پاکستان کو 9 ماہ کےنئے پروگرام پرثابت قدمی سے عمل کرنا ہوگا۔
رواں سال معاشی شرح نمو2.5 فیصد، اگلےسال 3.6 فیصد ہوجائےگی،رپورٹ کے مطابق اس سال مہنگائی 25.9 فیصد، اگلے سال کم ہوکر 11.4 فیصد پرآجائے گی،قرضوں کی شرح کا تخمینہ اس سال 70.9 فیصد، اگلے سال 68.5 فیصد ہے۔
اس مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 1.7 فیصد پر آجائے گا، آئی ایم ایف کی طرف سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ رواں مالی سال سرکاری زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔
اگلے مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12.9 ارب ڈالر تک جانے کی پیشگوئی کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا حکومت کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا خیر مقدم کیا گیاہے اورمارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے پر زوردیا گیاہے۔
تبصرے بند ہیں.