قومی اسمبلی میں 2 بل منظور، پیمرا ترمیمی سمیت 9 بلز پیش کئے گئے

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں 2 بل منظور، پیمرا ترمیمی سمیت 9 بلز پیش کئے گئے ہیں ایوان نےسول ایوی ایشن اتھارٹی ترمیمی بل اور پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل منظور کرلئے۔ پیمراترمیمی بل سمیت9 بل ایوان میں متعارف کروائے گئے ہیں، دو قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش کی گئی ہیں

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں منعقد ہوا،وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی بل 2023 پیش کیا، ایوان نے بل ترامیم سمیت منظور کرلیا جبکہ بل پر مولانا عبدالاکبر چترالی کے تحفظات مسترد کردئے۔

بل کے تحت سول ایوی ایشن دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی، وزیرہوابازی کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کی تقسیم سے کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا جائیگا، سول ایوی ایشن اور ریگولیٹری کو الگ کرنا بین الااقوامی ریکوائرمنٹ ہے۔

پاکستان کی فلائٹ پر پابندی اور پاکستانی شہری مہنگے ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہیں، سابق وفاقی وزیر کے احمقانہ بیان سے پابندی لگی، قومی اسمبلی نے نے پاکستان سول ایوی ایشن بل2022 بھی ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا۔

ایوان میں وفاقی وزیراطلاعات نے نیشنل آرکائیوز ترمیمی بل 2023، انسداد اغراق محصولات ترمیمی بل 2023، پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023، قومی ادارہ صحت باز تنظیم ترمیمی بل، ایپو سٹائل بل 2023 اور گن اینڈ کنٹری کلب بل 2023 بل متعارف کروائے، تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کے سپردکردئے گئے۔

پیمرا ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ءکے بعد پیمرا قانون میں ترامیم کی جا رہی ہیں، پیمرا بل کی تیاری پر وزیراعظم، کابینہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

انھوں نے کہا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو پیمرا قانون میں شامل کیا جا رہا ہے، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی زد میں پاکستان کے شہری بھی آتے ہیں۔

پیمرا قانون کی تیاری کے لئے اپریل 2022ءمیں ہم نے کام شروع کیا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں میڈیا مالکان، براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن، پی ایف یو جے، سی پی این ای شامل ہیں، ایک سال تک اس قانون پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بل کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے، پیمرا کے 9 سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہیں جبکہ اس میں پانچ نئے سیکشن شامل کئے گئے ہیں،پچھلے چار سال میں جو وزیراعظم تھے انہیں میڈیا پریڈیٹر کہا جاتا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا صحافیوں کو اغواءکیا جاتا، ان کے چلتے پروگرام بند کر دیئے جاتے، پچھلے دور میں میڈیا پر دباﺅ ڈالا گیا، اتھارٹی کے اندر خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ملازمین کونسل آف کمپلینٹ میں شکایات درج کروا سکیں گے، پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.