لاہور: ایشیا کپ ایک روزہ ٹورنامنٹ، میزبان پاکستان کو 4، سری لنکا کو 9 میچز ملے،مکمل شیڈول، پاکستان 30 اگست کو پہلا میچ کھیلے گا، ایشین کرکٹ کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے مینز او ڈی آئی ایشیا کپ 2023ء کے شیڈول کا اعلان کیا گیاہے۔
ایک روزہ یعنی 50 اوورز فارمیٹ کا یہ ٹورنامنٹ 30 اگست سے 17 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔ایشیا کپ کے 13 میچوں کے لیے 4 گراونڈز کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔
میزبان پاکستان صرف 4 میچوں کاانعقاد کرے گا۔ ملتان میں ایک جبکہ لاہور میں تین میچز کھیلے جائیں گے، سری لنکا میں 9میچز ہوں گے جن میں سے کینڈی میں 3 اور کولمبو میں 6 میچز کھیلے جاہیں گے۔
پاکستان میں ملتان ، ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ کی میزبانی کرے گا جو30 اگست کو پاکستان اور نیپال کے درمیان کھیلا جائے گا اسی طرح سری لنکا میں کینڈی پہلے راؤنڈ کے تین میچوں کی میزبانی کرے گا.
کولمبو میں سپر فور مرحلے کے پانچ میچوں کے علاوہ 17ستمبر کو ہونے والا فائنل بھی کھیلا جائے گا، سری لنکا اپنا پہلا میچ 31 اگست کو بنگلہ دیش کے خلاف کینڈی میں کھیلے گا.
انڈیا ٹورنامنٹ میں اپنا آغاز پاکستان کے خلاف میچ سے کرے گا جو 2 ستمبر کو کینڈی میں کھیلا جائے گا، اگر پاکستان اور انڈیا دونوں نے سپر فور مرحلے میں جگہ بنالی تو پھر یہ دونوں ایک بار پھر 10 ستمبر کو کولمبو میں مدمقابل ہونگے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والے میچوں میں 3 ستمبر کو بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمیں مدمقابل ہونگی۔ 5 ستمبر کو افغانستان کا مقابلہ سری لنکا سے ہوگا ۔
اگر صورتحال سیڈنگ کے مطابق رہی تو پھر 6 ستمبر کو سپر فور مرحلے کا پہلا میچ بھی لاہور میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا۔
پاکستان اور انڈیا کو سیڈنگ میں بالترتیب اے ون اور اے ٹو رکھا گیا ہے۔ اس گروپ اے میں تیسری ٹیم نیپال ہے۔گروپ بی میں سری لنکا اور بنگلہ دیش بالترتیب بی ون اور بی ٹو ہیں۔اس گروپ میں تیسری ٹیم افغانستان ہے۔
اگر نیپال اور افغانستان کی ٹیمیں اپنے اپنے گروپ سے سپر فور مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتی ہیں تو پھر وہ سیڈنگ میں ان ٹیموں کی جگہ لے لیں گی جو پہلے راؤنڈ میں باہر ہوئی ہونگی۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے کہا ہے کہ ہم مینز ایک روزہ ایشیا کپ2023 کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہے ہیں جو ایک ایسا ایونٹ ہے جو ایشیائی ممالک کو مقابلے کے جذبے اور دوستی کے ذریعے متحد رکھتا ہے۔
جے شاہ نے کہا کہ وہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کی حیثیت سے تمام شریک ٹیموں کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایشیا کپ اس براعظم میں کرکٹ سے پیار کرنے والوں کے دلوں میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔
یہ صرف ایک ٹورنامنٹ نہیں ہے بلکہ یہ ثقافتوں ۔ روایات کی زبردست علامت بھی ہے اور تمام قوموں کو کھیل کے لیے موجود جذبے کے ذریعے ساتھ رکھتا ہے۔
یہ صرف کھلاڑیوں کو ہی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم نہیں کرتا بلکہ ایشیائی ممالک میں اتحاد اور بھائی چارے کا احساس بھی اجاگر کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ٹورنامنٹ کے ذریعے کھیل کی خوبصورتی اسپورٹنگ مہارت۔ اور اتحاد کی جھلک نظر آئے گی جس نے ہمیں ایک ساتھ رکھا ہے۔
جے شاہ نے امید ظاہر کی کہ ایشیا کپ کے ہر میچ میں کرکٹ کے سحر کے ساتھ ساتھ دوستی اور اسپورٹسمین شپ بھی نظر آئے گی۔
جے شاہ نے ایشین کرکٹ کونسل اور ایشیا میں کرکٹ کے چاہنے والوں کی طرف سے ان تمام بورڈ ممبرز ٹیموں آرگنائزرز اسپانسرز اور شائقین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس ایونٹ کو ممکن بنایا اور جن کی انتھک کوششیں ایشیا کپ کو کامیاب بنانے کے لیے شامل رہی ہیں۔
جے شاہ نے امید ظاہر کی کہ ایشیا کپ 2023 ایک یادگار ایونٹ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس میں کامیابی خوشی اور ساتھ رہنے کے لمحات نمایاں ہونگے اور سب بہترین ایشین کرکٹ دیکھ سکیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیرمین ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ کے میزبان کی حیثیت سے اس ایونٹ کے شیڈول کا اعلان اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہم ٹورنامنٹ کی منصوبہ بندی اور اسے عملی شکل دینے کے لیے تیار ہیں۔
ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ ہمارے انتظامات اور مہمان نوازی ہمیشہ مثالی رہی ہے اور ایک بار پھر یہ بین الاقوامی سطح پر سب کو دکھانے کا بہترین موقع ہوگا۔
ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پندرہ سال کے طویل عرصے کے بعد اے سی سی ایشیا کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہورہا ہے۔ہمارے شائقین کواس کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا ہے۔
ہم اس ایونٹ کو بڑے اور بہتر پیمانے پر منعقد کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہیں تاکہ شائقین اور اس میں حصہ لینے والے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بارے میں بھی دن گننے شروع کردیں جس کی میزبانی پاکستان فروری 2025ء میں کرے گا۔
ذکا اشرف نے نیپال کو ایشیا کپ میں کوالیفائی کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ نیپال کے علاوہ افغانستان ۔بنگلہ دیش اور سری لنکا کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں ۔
بنگلہ دیش اور سری لنکا اس سے قبل بھی پاکستان میں کھیل چکے ہیں۔ افغانستان اور نیپال پہلی بار پاکستان میں کھیلیں گے اور انہیں امید ہے کہ وہ اپنے ساتھ خوشگوار یادیں لے کر جائیں گے جو انہیں تادیر یاد رہیں گی۔
ذکا اشرف نے کہا کہ انہیں ملتان کے شائقین کے لیے خوشی ہے جو ایشیا کپ کے پہلے میچ کی میزبانی کریں گے۔ ان شائقین کے لیے 1994 کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ وہ اپنی ٹیم کو کسی ملٹی ٹیم ٹورنامنٹ میں ایکشن میں دیکھیں گے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ یہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کہ ملک کے تاریخی حیثیت کے حامل وینیوز پر کرکٹ واپس آئے۔
ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے یہ بہترین موقع ہوگا کہ وہ دباؤ والے ہائی پروفائل میچ کھیلے گی اور کوشش کرے گی کہ ایشیا کپ کا ٹائٹل دوبارہ حاصل کرے جو اس نے آخری مرتبہ 2012 میں جیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں اس بات کی تمام تر صلاحیت موجود ہے اور ایشیا کپ میں غیرمعمولی پرفارمنس آنے والے ایونٹس کے لیے بھی انہیں بھرپور اعتماد فراہم کرے گی۔
تبصرے بند ہیں.