ٹرانس جینڈر بل ترمیم کا لیبل لگاکر سینیٹ میں پیش کردیاگیا
اسلام آباد: ٹرانس جینڈر بل ترمیم کا لیبل لگاکر سینیٹ میں پیش کردیاگیا، یکسر مسترد کرنے کی بجائے تحریک انصاف نےترمیم کے ساتھ بل سینیٹ میں پیش کیا جب کہ جماعت اسلامی نے ترامیم پیش کیں۔
ایوان بالا اجلاس میں اور باہر بھی سینیٹر صفایاں پیش کرتے نظر آئے تاہم کسی نے بھی اسے غیر ضروری کہہ کر یکسر مسترد نہیں کیاہے۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے کمیٹی میں غور کیا جا رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈر کا بل مارچ 2018ء کا بل ہے، جو میرے چیئرمین بننے سے پہلے منظورہوا۔ انہوں نے کہا کہ مشتاق احمد نے بل میں ترامیم پیش کی ہیں، جن سے متعلق کمیٹی میں غور کیا جارہا ہے ۔
انھوں نے کہاایوان بالا کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جواسلامی قوانین کے منافی ہو،مشاورت کے ساتھ اس معاملے کو حل کریں گے، لہٰذا اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ۔
صادق سنجرانی نے یقین دہانی کرائی کہ اگر ضرورت پڑی تو علمائے کرام اوراسلامی نظریاتی کونسل سے بھی مشاورت کریں گے۔
ٹرانس جینڈر ایکٹ ترمیمی بل 2022ء پی ٹی آئی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ایوان میں پیش کردیا، جسے چئیرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹرانس جینڈر اور جنس تبدیل کروانا دو علیحدہ معاملات ہیں۔ میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں جب یہ بل پاس ہوا تو میں ایوان میں تھا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں تمام باتیں شریعت میں رہ کر کرنی چاہییں۔ اس کی 3 شقوں پر بحث جاری ہے۔ حکومت ایسا کوئی کام نہیں کرے گی، جو اسلام کے منافی ہو۔ بل کا مقصد خواجہ سراؤں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے۔
وزیر قانون نذیرتارڑ نے کہاکہ میری سب سے استدعا ہے اس بل پر سیاست نہ کریں بلکہ رہنمائی کریں۔ اس بل کے حوالے سے سب کی نیتیں صاف ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ ٹرانس جینڈر بل کے بعد میرے خلاف پراپیگنڈا جاری ہے۔ کل بھی مجھ سے متعلق نامناسب باتیں کی گئیں جب کہ تمام علما متفق ہیں کہ یہ خلافِ اسلام ہے۔
تبصرے بند ہیں.