نواز شریف نے ہدایت کی تھی جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دیں، خواجہ آصف

فوٹو: فائل

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سیںنئر رہنما
خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے ہدایت کی تھی جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دیں، خواجہ آصف نے کہا باجوہ کی مدت ملازمت میں مزید 3 سال توسیع کی ہدایت لندن سے آئی تھی.

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع لندن میں سینیئر قیادت کا اجتماعی فیصلہ تھا ، نواز شریف کی واضح ہدایت تھی کہ ووٹ ضرور دیا جائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن پر ہم نے بلینک چیک دیا تھا،ان کی ایکسٹینشن پر ہماری کوئی سودے بازی نہ تھی اور نہ کچھ مانگا تھا۔

خیال رہے کہ خواجہ آصف کا ایک یہ بیان میڈیا پر آ چکا ہے کہ عام انتخابات 2018 میں انتخابی نتائج کی رات انھوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو فون کیا تھا.

دوسری طرف ان کے سیالکوٹ میں سیاسی حریف پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کئی بار یہ الزام لگا چکے ہیں کہ وہ الیکشن ہار گئے تھے مگر اس وقت کے آرمی چیف کو فون کرکے انھوں نے نتیجہ تبدیل کرایا تھا.

انٹرویو کے دوران خواجہ آصف بڑے فخر سے بتایا کہ جب میں قید میں تھا تو مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی جو میں نے مسترد کر دی تھی۔

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ یہ تجویز مالکان کی طرف سے آئی تھی یا نہیں؟ یہ مجھے نہیں معلوم، تجویز میں کہا گیا تھا کہ بطور وزیر اعظم آپ کا اور شاہد خاقان عباسی کا نام ہے میں نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ اگر شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بن جائیں تو مجھے اعتراض نہیں ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایک صاحب کو جانتا ہوں جن کا نام سجاد برکی ہے،وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے رشتہ دار ہیں، سجاد برکی نے امریکا میں تقریر کی کہ آئی ایم ایف نے کیوں پروگرام کو توسیع دی۔

انہوں نے کہا کہ جب الیکشن ہوا تو ہم اکثریتی پارٹی تھے،ہم نے اس بات پر شور مچایا کہ اکثریت ہماری ہے اور حکومت پی ٹی آئی کی بنا دی۔میرےریمارکس اس تناظر میں تھے جو میں نے کل ٹی وی شو میں کہا، اُس وقت جو ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی اس کو درست کرنے کی ضرورت سمجھی گئی۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جو حکومت توڑ جوڑ کر بنائی گئی،شروع میں ہی اس میں خرابیاں پیدا ہوگئیں، 2019 میں پنجاب حکومت ہمارے پاس آ سکتی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران مسلم لیگ ن اپوزیشن میں تھی اور اگر ن لیگ ن لیگ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو ووٹ نہ دیتی تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کسی صورت نہیں دے سکتے تھے.

مسلم لیگ ن نے جنرل باجوہ کی مدد کی تھی جس کے صلہ میں بعد میں ان کو رجیم چینج کے زریعے حکومت سنبھالنے میں مدد کی گئی. 

BIG SUCCESS

تبصرے بند ہیں.