وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری ہو گئے
فوٹو: فائل
لاہور: وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری ہو گئے،لاہور کی اسپیشل سینٹرل کورٹ نے منی لانڈرنگ کے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
اسپیشل سینٹرل عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کا تحریری دلائل وصول کرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بریت کی درخواستیں منظور کرلیں
اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے مقدمے کا بدھ کو دوپہر ڈیڑھ بجے محفوظ کیا تھا، ایف آئی اے حکام کی جانب سے مارچ 2022ء میں مقدمے کا چالان جمع کرایا گیا تھا۔
عدالت نے اس مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان سے متعلق سماعت اکتوبر کے آخری ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔ مقدمے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف سمیت 14 ملزمان نامزد تھے۔
بدھ کواسپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں ملزمان کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے تحریری دلائل عدالت میں جمع کروا دیئے اور مؤقف پیش کیا کہ 161 کے بیانات میں بھی کسی گواہ نے شہباز شریف اور حمزہ کا ذکر نہیں کیا۔
اس موقع پرفاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اسلم نامی گواہ نے بھی بیان قلمبند کروایا ہے۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر نے گواہوں کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس بنایا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی۔
وکیل صفائی نے مؤقف پیش کیا کہ قانون کے مطابق پراسیکیوشن کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے، رشوت کے الزام میں پراسیکیوشن کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، کبھی ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں پراسیکیوشن بغیر ثبوت کے چل رہا ہے۔
وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے جواب دیا کہ تمام بے نامی اکاؤنٹس ہیں، انہیں رمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے،دلائل کے بعد عدالت نے پہلے فیصلہ محفوظ کیا بعد میں سنایا گیا۔ ۔
واضح رہے منی لانڈرنگ کے اس کیس میں شہبازشریف کے ملازمین کے بینکوں میں 16 ارب روپے جمع کرانے کاالزام تھا اور جس ایف آئی اے اور نیب نے یہ کیس بنایا تھاوہ ثابت نہیں کرسکے۔
تبصرے بند ہیں.